جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا
by احسن مارہروی

جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا
حسرتوں کا رات دن ماتم رہا

ہجر میں دل کا نہ تھا ساتھی کوئی
درد اٹھ اٹھ کر شریک غم رہا

کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے
بیکسی کا قبر پر ماتم رہا

سیکڑوں سر تن سے کر ڈالے جدا
ان کے خنجر کا وہی دم خم رہا

آج اک شور قیامت تھا بپا
تیرے کشتو کا عجب عالم رہا

حسرتیں مل مل کے روتیں یاس سے
یوں دل مرحوم کا ماتم رہا

لے گیا تا کوئے یار احسنؔ وہی
مدعی کب دوستوں سے کم رہا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse