Jump to content

جب ترا انتظار ہوتا ہے

From Wikisource
جب ترا انتظار ہوتا ہے
by صفی اورنگ آبادی
323756جب ترا انتظار ہوتا ہےصفی اورنگ آبادی

جب ترا انتظار ہوتا ہے
دل بہت بے قرار ہوتا ہے

دل پہ چلتا ہے اختیار ان کا
جب یہ بے اختیار ہوتا ہے

عشق ہوتا ہے حسن کا ہم سر
جب یہ خود اختیار ہوتا ہے

وہ مجھے بے قرار کرنے کو
پہلے خود بے قرار ہوتا ہے

حرص شہرت نہیں تو رونا کیوں
نالہ بھی اشتہار ہوتا ہے

دوست کہہ کر نہ دے فریب اے دوست
دوست پر اعتبار ہوتا ہے

نازنیں ہیں کب ایسے لوگ صفیؔ
جن کا احسان بار ہوتا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.