جب اپنے دل پہ اپنا کچھ اختیار دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب اپنے دل پہ اپنا کچھ اختیار دیکھا  (1940) 
by علی منظور حیدرآبادی

جب اپنے دل پہ اپنا کچھ اختیار دیکھا
بیگانہ خو حسیں کو بیگانہ وار دیکھا

پیہم تجلیوں کی مجھ میں سکت کہاں تھی
نظریں چرا چرا کر سوئے نگار دیکھا

آج اپنی بے خودی کو عرفاں کی روشنی میں
اس ماہ سیم تن کا آئینہ دار دیکھا

تیری عنایتوں سے انجام بیں نظر میں
آغاز عشق ہی میں انجام کار دیکھا

یہ بھولی بھولی صورت اے چاند پھر بھی تو نے
میری طرف سے اپنے دل میں غبار دیکھا

حسن شباب پرور کس درجے سحر زا ہے
دیکھا ترا زمانہ اے گل عذار دیکھا

اس شوخ کی گلی میں منظور تفتہ جاں کو
پھر بے قرار پایا پھر اشک بار دیکھا

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse