جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
Appearance
جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی
صدمہ رہا ملال رہا بے کسی رہی
لیکن کسی کی یاد ہمیشہ لگی رہی
کیا کہئے دشمنی رہی یا دوستی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی
پھر اس کو دوست جان رہا ہوں ہزار حیف
مجھ سے تمام عمر جسے دشمنی رہی
پہلو ہزار ہم نے کئے گرچہ اختیار
لیکن جو اس کے دل میں ٹھنی تھی ٹھنی رہی
آئینہ دیکھتا نہیں اپنے سے شرم ہے
اچھا ہوا جو مجھ سے اسے بد ظنی رہی
یوسف کو دیں دعائیں زلیخا نے سیکڑوں
محتاج ہو گئی بھی تو دل کی غنی رہی
عاشق کو کوئے یار سے بہتر مقام کیا
دیوانہ تھا جو قیس کی بن سے بنی رہی
تاریکئ مزار تو مشہور بات ہے
کچھ ہم بھی ڈھونڈھ لیں گے اگر روشنی رہی
قدر سخن کے واسطے اب کیا کروں صفیؔ
داڑھی بڑھائی پھر بھی وہی کم سنی رہی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |