جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
by صفی اورنگ آبادی

جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی

صدمہ رہا ملال رہا بے کسی رہی
لیکن کسی کی یاد ہمیشہ لگی رہی

کیا کہئے دشمنی رہی یا دوستی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی

پھر اس کو دوست جان رہا ہوں ہزار حیف
مجھ سے تمام عمر جسے دشمنی رہی

پہلو ہزار ہم نے کئے گرچہ اختیار
لیکن جو اس کے دل میں ٹھنی تھی ٹھنی رہی

آئینہ دیکھتا نہیں اپنے سے شرم ہے
اچھا ہوا جو مجھ سے اسے بد ظنی رہی

یوسف کو دیں دعائیں زلیخا نے سیکڑوں
محتاج ہو گئی بھی تو دل کی غنی رہی

عاشق کو کوئے یار سے بہتر مقام کیا
دیوانہ تھا جو قیس کی بن سے بنی رہی

تاریکئ مزار تو مشہور بات ہے
کچھ ہم بھی ڈھونڈھ لیں گے اگر روشنی رہی

قدر سخن کے واسطے اب کیا کروں صفیؔ
داڑھی بڑھائی پھر بھی وہی کم سنی رہی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse