جب آپ سے ہی گزر گئے ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب آپ سے ہی گزر گئے ہم
by شیخ ظہور الدین حاتم

جب آپ سے ہی گزر گئے ہم
پھر کس سے کہیں کدھر گئے ہم

کیا کعبہ و دیر و کیا خرابات
تو ہی تھا غرض جدھر گئے ہم

آئے تھے مثال شعلہ سرگرم
جاتے ہوئے جوں شرر گئے ہم

شبنم کی طرح سے اس چمن سے
ہوتے ہی دم سحر گئے ہم

کچھ اپنے تئیں کیا نہ معلوم
کیا آپ سے بے خبر گئے ہم

جز حسرت عمر رفتہ افسوس
کچھ آ کے یہاں نہ کر گئے ہم

شیخی سے گزر ہوئے قلندر
بگڑے تھے پر اب سنور گئے ہم

اس درجہ ہوئے خراب الفت
جی سے اپنے اتر گئے ہم

فیض اس لب عیسوی کا حاتمؔ
بالعکس ہوا کہ مر گئے ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse