جاوداں غم عہد عشرت تیز پا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جاوداں غم عہد عشرت تیز پا
by ہوش بلگرامی

جاوداں غم عہد عشرت تیز پا
جانے کیا ہے زندگی کا مدعا

اٹھ رہے ہیں دم بہ دم طوفان غم
ایک دل ہے میں ہوں اور میرا خدا

ہے غم دل منزل آغاز میں
دیکھیے ہوتا ہے اب انجام کیا

حال دل پر آپ کیوں ہیں نوحہ گر
میں نے پائی ہے محبت کی سزا

ڈوبتی ہے میری کشتی ڈوب جائے
کون ہو منت پذیر ناخدا

آپ بھی آخر نہ میرے ہو سکے
اور اب کس سے ہو امید وفا

ہوشؔ میں ناآشنائے انتقام
اپنے دشمن کو بھی دیتا ہوں دعا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse