جان یہ کہہ کے بت ہوش ربا نے لے لی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جان یہ کہہ کے بت ہوش ربا نے لے لی
by مضطر خیرآبادی

جان یہ کہہ کے بت ہوش ربا نے لے لی
کوئی پوچھے تو یہ کہنا کہ خدا نے لے لی

گل مقصود میں اول تو مہک تھی ہی نہیں
اور جو تھی بھی وہ حسرت کی ہوا نے لے لی

سب سے پہلے تو سیاہی مری قسمت کو ملی
جو بچی تھی وہ تری زلف دوتا نے لے لی

جان کمبخت محبت میں بچائے نہ بچی
بت کافر سے جو چھوٹی تو خدا نے لے لی

دم آخر بت بے درد کا دامن چھوٹا
میرے ہاتھوں سے بڑی چیز خدا نے لے لی

چل بسی جان تو اس بات کا غم کیا مضطرؔ
اک امانت تھی خدا کی سو خدا نے لے لی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse