جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
by آغا شاعر قزلباش

جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
شمع کا حال نہ دیکھا گیا پروانے سے

آتش عشق سے جل جل گئے پروانے سے
پہلے یہ آگ لگی کعبہ و بت خانے سے

ساقیا گریۂ غم سے مجھے مجبور سمجھ
خون رستا ہے یہ ٹوٹے ہوئے پیمانے سے

رات کی رات چمن میں ہے نمود شبنم
صبح ہوتے ہی بکھر جائیں گے سب دانے سے

دم آخر تری آنکھوں کی بلائیں لے لوں
اور دم بھر جو نہ چھلکے مرے پیمانے سے

ہائے کیا چیز تھیں وہ مست نگاہیں شاعرؔ
جھومتا جھامتا نکلا ہوں پری خانے سے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse