جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
by صفی لکھنوی

جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
ٹھہرو ٹھہرو دل تو ٹھہرے مجھ کو ہوش میں آنے دو

پانو نکالو خلوت سے آئے جو قیامت آنے دو
سیارے سر آپس میں ٹکرائیں اگر ٹکرانے دو

بادل گرجا بجلی چمکی روئی شبنم پھول ہنسے
مرغ سحر کو ہجر کی شب کے افسانے دہرانے دو

ہاتھ میں ہے آئینہ و شانہ پھر بھی شکن پیشانی پر
موج صبا سے تم نہ بگڑو زلفوں کو بل کھانے دو

کثرت سے جب نام و نشاں ہے کیا ہوں گے گمنام صفیؔ
نقش دلوں پر نام ہے اپنا نقش لحد مٹ جانے دو


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.