جام جم کے ساتھ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جام جم کے ساتھ
by عصمت اللہ عصمت بیگ

کاٹی ہے عمر ابروئے تیغ دو دم کے ساتھ
میں اس کے دم کے ساتھ ہوں وہ میرے دم کے ساتھ
دشت جنوں سمٹ کے کف پا سے جا ملا
منزل لپٹ کے رہ گئی نقش قدم کے ساتھ
آوارہ گردی فاقہ کشی فکر روزگار
یہ سب بلائیں لپٹی ہیں عاشق کے دم کے ساتھ
افیوں کا دور بھی ہے مے ارغواں کے بعد
جام سفال ہاتھ میں ہے جام جم کے ساتھ
اے شیخ توبہ رم نہیں ہوگی کبھی حرام
موجود رم ہے دیکھ حرم اور ارم کے ساتھ
ڈوبا ہوا ہوں خال دہن کی ریسرچ میں
ٹکرا رہا ہوں ساحل بحر عدم کے ساتھ
ایک کیو ہے آسماں سے زمیں تک لگا ہوا
غم غم کے بعد اور الم ہے الم کے ساتھ
ایسے سلام کو ہے مرا دور سے سلام
ہوتا ہے جو سلام کئی پیچ و خم کے ساتھ
کل تک بھی بات کرنے کا جن کو نہ تھا شعور
وہ ہم سے بات کرنے لگے آج ہم کے ساتھ
اتنا خمیدہ ہو گیا پیری کے ہاتھ سے
کرتا ہوں اک سلام بھی سو پیچ و خم کے ساتھ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse