جام جب تک نہ چلے ہم نہیں ٹلنے والے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جام جب تک نہ چلے ہم نہیں ٹلنے والے
by جلیل مانکپوری

جام جب تک نہ چلے ہم نہیں ٹلنے والے
آج ساقی ترے فقرے نہیں چلنے والے

نام روشن جو ہوا حسن میں پروانوں سے
شمع کہتی ہے کہ ٹھنڈے رہیں جلنے والے

کیا حکومت مرے ساقی کی ہے مے خانے میں
جتنے ساغر ہیں اشارے پہ ہیں چلنے والے

فتنے اٹھ اٹھ کے یہ کہتے ہیں کہ او مست خرام
ہم بھی سائے کی طرح ساتھ ہیں چلنے والے

فائدہ کیا ہوس دل کے بڑھانے سے جلیلؔ
وہی نکلیں گے جو ارماں ہیں نکلنے والے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse