جاتے ہی ہو گر خواہ نخواہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جاتے ہی ہو گر خواہ نخواہ
by قائم چاندپوری

جاتے ہی ہو گر خواہ نخواہ
فبہا بہتر بسم اللہ

یک شب دیکھی جن نے وہ زلف
لاکھوں دیکھے روز سیاہ

اتنی تو مت ہو جلد نسیم
ہم بھی چمن تک ہیں ہمراہ

دشمن رہویں بادہ بغیر
تا ہے خرقہ اور کلاہ

کوندے ہے دل پر برق سی آج
پیش نظر ہے کس کی نگاہ

وعدہ کر کے رات کا تم
خوب ہی آئے واہ جی واہ

قائمؔ سے کوئی ہو ہے خفا
بندہ، خادم، دولت خواہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse