جاتی رہیں کدھر وہ محبت کی بانیاں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جاتی رہیں کدھر وہ محبت کی بانیاں
by ولی عزلت

جاتی رہیں کدھر وہ محبت کی بانیاں
اک آشنا رہیں تری باتیں بگانیاں

سن کر جلا ہوں طور سا موسیٰ کمر میاں
فرعونیٔ رقیب و تری لن ترانیاں

کہتا ہوں جب میں سوتے نصیبوں کی سرگزشت
ہوتی ہیں خواب ناز کی تم کو کہانیاں

جام حباب پر دم عیسیٰ بھی سنگ ہے
نازک دلوں پہ ہلکے سخن ہیں گرانیاں

اے جگ کے ٹھگ یہ نام نکالے سے ننگ نہیں
عزلتؔ سے دل لئے پہ بھی آنکھیں چورانیاں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse