تیغ نگہ دیدۂ خوں خار نکالی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیغ نگہ دیدۂ خوں خار نکالی
by مردان علی خاں رانا

تیغ نگہ دیدۂ خوں خار نکالی
کیوں آپ نے عشاق پہ تلوار نکالی

بھولے ہیں غزالان حرم راہ خطا سے
تم نے عجب انداز کی رفتار نکالی

دھڑکا مرے نالہ کا رہا مرغ سحر کو
آواز شب وصل نہ زنہار نکالی

ہر گھر میں کہے رکھتے ہیں کہرام پڑے گا
گر لاش ہماری سر بازار نکالی

آخر مری تربت سے اگی ہے گل نرگس
کیا باد فنا حسرت دیدار نکالی

میں وصل کا سائل ہوں نہ وعدے کا طلبگار
باتوں میں عبث آپ نے تکرار نکالی

جل جائے گا یہ خرمن ہستی ابھی اے دل
سینے سے اگر آہ شرربار نکالی

دل لے کے بھی رعناؔ کا کیا پاس نہ افسوس
کچھ حسرت دل تو نے نہ عیار نکالی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse