تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز
by عبدالرحمان احسان دہلوی

تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز
طائر جان کے یہ پر ہیں برائے پرواز

یوں تو پر بند ہوں پر یار پروں پر میرے
جو گرہ تیری ہے سو عقدہ کشائے پرواز

ایک پرواز کی طاقت نہیں اس جا سے مجھے
اور جو حکم ہو صیاد سوائے پرواز

دیکھیو نامہ نہ لایا ہو کبوتر اس کا
کچھ مرے کان میں آتی ہے صدائے پرواز

بے پر و بالی پہ غش ہوں کہ یہ ہر دم ہے رفیق
تھی پر و بال ہی تک ہم سے وفائے پرواز

اپنے نزدیک تو اس دام میں پھنس کر صیاد
کسی کمبخت کو ہووے گا ہوائے پرواز

تو بھی اس تک ہے رسائی مجھے احساںؔ دشوار
دام لوں گر پر جبریل برائے پرواز

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse