تیرے ہاتھوں سے مٹے گا نقش ہستی ایک دن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیرے ہاتھوں سے مٹے گا نقش ہستی ایک دن
by منیرؔ شکوہ آبادی

تیرے ہاتھوں سے مٹے گا نقش ہستی ایک دن
باڑھ رکھ دے گی چھری پر تیز دستی ایک دن

تیری آنکھوں سے دل نازک گرے گا نشہ میں
طاق سے شیشہ گرا دے گی یہ مستی ایک دن

زاہدو پوجا تمہاری خوب ہوگی حشر میں
بت بنا دے گی تمہیں یہ حق پرستی ایک دن

آنکھیں دوزخ میں بھی سینکے گا ترا دل سوختہ
آگ بن جائے گی یہ آتش پرستی ایک دن

خوبیٔ شمشیر ابرو کا تماشا دیکھتے
دونوں باگوں آپ کی تلوار کستی ایک دن

خون میرا رائیگاں ناحق بہاتے ہیں حضور
کرنی ہے رنگ حنا کی پیش دستی ایک دن

جلد پستاں تک مرا کب تک نہ ہوگا دسترس
ان ترنجوں کی بھی قیمت ہوگی سستی ایک دن

زلف کافر کیش لپٹے گی قدم سے اے صنم
ہندو شب بھی کرے گا بت پرستی ایک دن

جان بخشو سر مرے لاشہ کا ٹھکراؤ کبھی
ساغر خالی میں بھر دو شہد ہستی ایک دن

نیل گوں کر دیں گے مل کر چھاتیاں اے رشک مہر
تیری انگیا کی کٹوری ہوگی جستی ایک دن

خوب کر تعریف نواب ظفر جنگ اے منیرؔ
کام آ جائے گی یہ آقا پرستی ایک دن

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse