Jump to content

تیرے کوچہ سے نہ یہ شیفتگاں جاتے ہیں

From Wikisource
تیرے کوچہ سے نہ یہ شیفتگاں جاتے ہیں
by میر محمدی بیدار
315229تیرے کوچہ سے نہ یہ شیفتگاں جاتے ہیںمیر محمدی بیدار

تیرے کوچہ سے نہ یہ شیفتگاں جاتے ہیں
جھوٹ کہتے ہیں کہ جاتے ہیں کہاں جاتے ہیں

آمد و رفت نہ پوچھ اپنی گلی کی ہم سے
آتے ہیں ہنستے ہوئے کرتے فغاں جاتے ہیں

کعبہ و دیر میں دیکھے ہیں اسی کا جلوہ
کفر و اسلام میں کب دیدہ وراں جاتے ہیں

نہیں مقدور کہ پہنچے کوئی اس تک پر ہم
جوں نگہ دیدۂ مردم سے نہاں جاتے ہیں

گر ہے دیدار طلب صاف کر اپنے دل کو
روبرو اس کے تو آئینہ دلاں جاتے ہیں

جذب تیرا ہی اگر کھینچے تو پہنچیں ورنہ
تجھ کو سنتے ہیں پرے واں سے جہاں جاتے ہیں

آہ کرتا ہے خراش ان کا دلوں میں نالہ
کون یہ قافلہ میں نالہ زناں جاتے ہیں

جی میں ہے کہئے غزل اور مقابل اس کے
گہر اس بحر میں مضموں کے رواں جاتے ہیں

تجھ کو بیدارؔ رکھا پیچھے گراں باری نے
راہ رو جو ہیں سبک سار دواں جاتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.