تیرے آگے یار نو یار کہن دونوں ہیں ایک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیرے آگے یار نو یار کہن دونوں ہیں ایک
by مرزا علی لطف

تیرے آگے یار نو یار کہن دونوں ہیں ایک
زاغ زشت اور طوطئ شکر شکن دونوں ہیں ایک

میں سیہ بخت اور رقیب رو سیاہ ہم رنگ ہیں
قیر تیرے پاس اور مشک ختن دونوں ہیں ایک

نغمہ کش کیا داستاں اپنی سنائے واں جہاں
صورت بلبل اور فریاد زغن دونوں ہیں ایک

ہو رقیب مردہ شو پر ہو نہ کیوں روشن بیاں
یاں چراغ گور و شمع انجمن دونوں ہیں ایک

لطفؔ کی آزاد وضعی سے مزا کیا خاک اٹھائیں
یاں زقوم دوزخ و سرو چمن دونوں ہیں ایک

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse