تیری یاد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیری یاد
by نارائن داس پوری

سحر و شام تجھے یاد کیا کرتے ہیں
تیری ہی یاد سے دل شاد کیا کرتے ہیں
حق تو یہ ہے کہ شب و روز تیری رحمت سے
دل برباد کو آباد کیا کرتے ہیں
تجھ کو منظور ہے آسائش خلقت یا رب
تیرے بندے ستم ایجاد کیا کرتے ہیں
بن کے پنچھی جو گرفتار بلا ہوتے ہیں
وہ فقط شکوۂ بیداد کیا کرتے ہیں
آگ لگ جائے مبادا کہیں صیاد کے گھر
ڈر کے آہ دل ناشاد کیا کرتے ہیں
جو گلا پھاڑ کے مرغان سحر بولتے ہیں
اپنے نالوں کو وہ برباد کیا کرتے ہیں
عشق والے پوریؔ پروانہ صفت جلتے ہیں
وہ تڑپتے ہیں نہ فریاد کیا کرتے ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse