تیری مخمور چشم اے مے نوش
Appearance
تیری مخمور چشم اے مے نوش
جن نے دیکھی سو ہو گیا خاموش
کئی فاقوں میں عید آئی ہے
آج تو ہو تو جان ہم آغوش
اپنے تئیں سر پہ ہاتھ جو نہ رکھے
اس کے سر پہ نہ ماریے پاپوش
عشق میں میں ترے ہوا مجنوں
کس کو ہے عقل اور کہاں ہے ہوش
پالکی بھی مجھے خدا نے دی
تو بھی تاباںؔ رہا میں خانہ بدوش
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |