تیری مخمور چشم اے مے نوش

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیری مخمور چشم اے مے نوش
by تاباں عبد الحی

تیری مخمور چشم اے مے نوش
جن نے دیکھی سو ہو گیا خاموش

کئی فاقوں میں عید آئی ہے
آج تو ہو تو جان ہم آغوش

اپنے تئیں سر پہ ہاتھ جو نہ رکھے
اس کے سر پہ نہ ماریے پاپوش

عشق میں میں ترے ہوا مجنوں
کس کو ہے عقل اور کہاں ہے ہوش

پالکی بھی مجھے خدا نے دی
تو بھی تاباںؔ رہا میں خانہ بدوش

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse