تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں
by سردار گینڈا سنگھ مشرقی

تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں
ہمیں ہیں ایک ان میں جو ترا غم کھانے والے ہیں

عدم کے جانے والو دوڑتے ہو کس لیے ٹھہرو
ذرا مل کے چلو ہم بھی وہیں کے جانے والے ہیں

صفائی اب ہماری اور تمہاری ہو تو کیوں کر ہو
وہی دشمن ہیں اپنے جو تمہیں سمجھانے والے ہیں

کسے ہم دوست سمجھیں اس جہاں میں اور کسے دشمن
کہ جو سمجھانے والے ہیں وہی بہکانے والے ہیں

مرض بڑھ جائے جس سے اے طبیب اب وہ دوا دینا
سنا ہے آج وہ میری خبر کو آنے والے ہیں

نہ سنتے ہیں کسی کی اور منہ سے بات کرتے ہیں
خدا جانے مسافر یہ کہاں کے جانے والے ہیں

ترے بیمار کب کھائیں دوا پرہیز کیا جانیں
یہ ہیں خون جگر پیتے یہ غم کے کھانے والے ہیں

قیامت تک نہ وہ اے مشرقیؔ منزل پہ پہنچیں گے
خیالی گھوڑے جو میدان میں دوڑانے والے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse