تیرہ رنگوں کے ہوا حق میں یہ تپ کرنا دوا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیرہ رنگوں کے ہوا حق میں یہ تپ کرنا دوا
by شاہ مبارک آبرو
294350تیرہ رنگوں کے ہوا حق میں یہ تپ کرنا دواشاہ مبارک آبرو

تیرہ رنگوں کے ہوا حق میں یہ تپ کرنا دوا
تیرگی جاتی رہی چہرے کی اور اپچی صفا

کیا سبب تیرے بدن کے گرم ہونے کا سجن
عاشقوں میں کون جلتا تھا گلے کس کے لگا

تو گلے کس کے لگے لیکن کنھی بے رحم نے
گرم دیکھا ہوئے گا تیرے تئیں انکھیاں ملا

بو الہوس ناپاک کی ازبسکہ بھاری ہے نظر
پردۂ عصمت میں تو اپنے تئیں اس سیں چھپا

اشک گرم و آہ سرد عاشق کے تئیں وسواس کر
خوب ہے پرہیز جب ہو مختلف آب و ہوا

گرم خوئی سیں پشیماں ہو کے ٹک لاؤ عرق
تپ کی حالت میں پسینا آؤنا ہو ہے بھلا

دل مرا تعویذ کے جوں لے کے اپنے پاس رکھ
تو طفیل حضرت عاشق کے ہو تجھ کوں شفا

ترش گوئی چھوڑ دے اور تلخ گوئی ترک کر
اور کھانا جو کہ ہو خوش کا تری سو کر غذا

بو علیؔ ہے نبض دانی میں بتاں کی آبروؔ
اس کا اس فن میں جو نسخہ ہے سو ہے اک کیمیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse