تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا
by بیاں احسن اللہ خان

تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا
تو بادشہ ہے جو مجھے تو نے کہا کہا

دامن تیرے سے لگ لوں اگر دے رضا مجھے
یہ ناتواں غبار اگر یاں رہا رہا

رکھ آستیں شتاب مری چشم تر پہ جاں
ورنہ پھرے ہے سیل میں عالم بہا بہا

نکلے ہے لالہ خاک کے نیچے سے سرخ سرخ
رنگیں ہوا شہیدوں کے خوں میں نہا نہا

اب جی کے ڈر سے اس کو بیاںؔ تو نہ چھوڑیو
ہیں مرد وے کہ بانھ کو جس کی گہا گہا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.