تکلف نہیں ہم سے زیبا تمہارا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تکلف نہیں ہم سے زیبا تمہارا
by دیا شنکر نسیم

تکلف نہیں ہم سے زیبا تمہارا
تمہارے ہمارے ہمارا تمہارا

لیا دل تو لو جان بھی کیوں رہے جی
تمنا ہماری تقاضا تمہارا

یہ تصویر چہرہ اتر کیوں گیا ہے
کھنچے کس سے ہو کیا ہے نقشہ تمہارا

نہ تیر آہ کا دست قدرت میں اپنے
نہ شمشیر ابرو پہ قبضہ تمہارا

چلے ہم تو حسرت ہی لے کر رقیبو
مبارک رہے تم کو پیارا تمہارا

رقیبوں سے لڑنے کا قصہ نہ پونچھو
فضیحت ہماری تماشا تمہارا

نہ تحریر خط ہے نہ بیت ابرویں ہیں
یہ مضموں ہمارا وہ فقرا تمہارا

میں اپنے ہی جذبہ کا قائل تھا لیکن
غضب ہے مری جان غصہ تمہارا

مجھے اور سے کیا میں عاشق ہوں پیارے
تمہارا تمہارا تمہارا تمہارا

سلیماں ہوں پر یوں اگر خاک ہو کر
عمل میں ہو نقش کف پا تمہارا

خفا ہوتے کیوں ہو کہ رکھتا ہے پیارے
نہ جذبہ ہمارا نہ جلوہ تمہارا

نسیمؔ اس چمن میں گل تر کی صورت
پھٹے کپڑے رکھتے ہیں پردہ تمہارا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse