تو ہم سے جو ہم شراب ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تو ہم سے جو ہم شراب ہوگا
by میر سوز

تو ہم سے جو ہم شراب ہوگا
بہتوں کا جگر کباب ہوگا

ڈھونڈھے گا سحاب چھپنے کو مہر
جس روز وہ بے نقاب ہوگا

خوباں سے نہ کر محبت اے دل
آمان کہاں خراب ہوگا

اے مرگ شتاب کہہ تو مجھ سے
اس زیست کو کب جواب ہوگا

بوسہ دے سوزؔ کو مری جان
مطلب تیرا شتاب ہوگا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse