تو وہ ہندوستاں میں لالا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تو وہ ہندوستاں میں لالا ہے
by شاد لکھنوی

تو وہ ہندوستاں میں لالا ہے
جس کا داغی غلام لالا ہے

ہاتھ وحشت سے روک اے مجنوں
پاؤں پڑتا ہر ایک چھالا ہے

بے مے و نان ہوں میں وہ غیروں سے
ہم پیالہ ہے ہم نوالا ہے

دل ہر شیخ و برہمن ہے جدا
کہیں مسجد کہیں شوالا ہے

اس کے آنے سے تن میں جان آئی
دم آخر لیا سنبھالا ہے

چپ رہوں کیا میں صورت ناقوس
دل ہے شق جب لبوں پہ نالہ ہے

کیوں نہ سمرن پڑھے بشر اے شادؔ
آدمی ہڈیوں کا مالا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse