تو دیکھ اسے سب جا آنکھوں کے اٹھا پردے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تو دیکھ اسے سب جا آنکھوں کے اٹھا پردے
by شیخ ظہور الدین حاتم

تو دیکھ اسے سب جا آنکھوں کے اٹھا پردے
مانند سویدا کے دل بیچ اسے گھر دے

عالم کے مرقع میں تصویر اسی کی ہے
سب حسن یہاں یارو اس حسن کے ہیں گردے

صیاد کا شرمندہ ہوں بے پر و بالی سے
اڑ کر ابھی جا پہنچوں جو مجھ کو خدا پر دے

ساقی تجھے کم ظرفی مستوں سے نہیں لازم
ترسا نہ مجھے کافر ساغر کے تئیں بھر دے

بزم دل مشتاقاں جوں شام غریباں ہے
یک جلوہ میں تو روشن آ شمع صفت کر دے

ہم عرض کیا اس کی خدمت میں کہ اے صاحب
اتنے ترے بندوں میں ایک ہم بھی ہیں نو وردے

دولت سے تری سب کچھ ہم پاس مہیا ہے
لب خشک و جگر بریاں چشم تر و دل سر دے

حاتمؔ وہ لگا کہنے غصے سے کہ چل جھوٹھے
بندا میں اسے جانوں جو پہلے قدم سر دے

ہشیار کروں حاتمؔ مستوں کو نگاہوں میں
قطرہ مئے وحدت سے جو ساقیٔ کوثر دے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse