تو باتوں میں بگڑ جاتا ہے مجھ سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تو باتوں میں بگڑ جاتا ہے مجھ سے
by مرزا اظفری

تو باتوں میں بگڑ جاتا ہے مجھ سے
پرائی پچ پہ لڑ جاتا ہے مجھ سے

یہ کیا کج کاویاں اور ٹیڑھیاں ہیں
کہ تپ تپ کو جھگڑ جاتا ہے مجھ سے

ہمیشہ ماش کا آٹا سا کیوں تو
ذری بھر میں اکڑ جاتا ہے مجھ سے

برا ہے عشق کا آزار یارو
یہ اکثر وقت اڑ جاتا ہے مجھ سے

طبابت میں مسیحا ہوں ولیکن
مرض یہ تو چپڑ جاتا ہے مجھ سے

ہے جانی تجھ میں سب خوبی پہ جاں سا
تو اک دم میں بچھڑ جاتا ہے مجھ سے

ہے دشمن من چلا پر اظفریؔ دیکھ
نظر پڑتے سنکڑ جاتا ہے مجھ سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse