توانا ہوں دل رنجور کی سوگند کیوں کھاؤں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
توانا ہوں دل رنجور کی سوگند کیوں کھاؤں
by امین حزیں سیالکوٹی

توانا ہوں دل رنجور کی سوگند کیوں کھاؤں
میں جب مختار ہوں مجبور کی سوگند کیوں کھاؤں

مجھے عرش بریں کے جلوۂ دائم سے نسبت ہے
کوئی واعظ ہوں میں بھی حور کی سوگند کیوں کھاؤں

مرا طور تجلی رات دن ہے میرے پہلو میں
نہیں جب آگ لینا طور کی سوگند کیوں کھاؤں

مرا ہر نا چکیدہ اشک کا قطرہ ہے بے ساحل
میں طوفان بلا تنور کی سوگند کیوں کھاؤں

حقیقت میں مری خاموشیاں پردہ ہیں محشر کا
ہوں خورشید قیامت صور کی سوگند کیوں کھاؤں

انا الحق کی بجائے میں علی الحق کا ہوں آوازہ
پڑی ہے کیا مجھے منصور کی سوگند کیوں کھاؤں

کلاہ فقر جب میں نے ازل سے اوڑھ رکھی ہے
امیںؔ تو ہی بتا فغفور کی سوگند کیوں کھاؤں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse