تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے
by پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے
دیکھیے مرضئ خدا کیا ہے

اپنی حالت پہ آج روتا ہے
دل دیوانہ کو ہوا کیا ہے

اے طبیبو تمہیں خدا کی قسم
سچ بتا دو کہ ماجرا کیا ہے

میں خطا وار ہی سہی لیکن
سن تو لو پہلے ماجرا کیا ہے

نہ کھلا آج تک کسی پر بھی
خط تقدیر میں لکھا کیا ہے

کیوں یہ چپ چپ گئے عدم والے
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے

لب زخم جگر تو ہنستے ہیں
تو نے اے بخیہ گر سیا کیا ہے

دل تو کیا جان عشق میں دے دی
یہ نہ پوچھا کہ مدعا کیا ہے

اٹھ کے پچھلے سے آہوں کا بھرنا
شوقؔ تیرا یہ مشغلہ کیا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse