Jump to content

تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں (غزل)

From Wikisource
تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
by محمد علی جوہر
298105تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیںمحمد علی جوہر

تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
اب ہونے لگیں ان سے خلوت میں ملاقاتیں

ہر آن تسلی ہے ہر لحظہ تشفی ہے
ہر وقت ہے دل جوئی ہر دم ہیں مداراتیں

معراج کی سی حاصل سجدوں میں ہے کیفیت
اک فاسق و فاجر میں اور ایسی کراماتیں

بیٹھا ہوا توبہ کی تو خیر منایا کر
ٹلتی نہیں یوں جوہرؔ اس دیس کی برساتیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.