تنخواہ تبر بہر درختان کہن ہے
Appearance
تنخواہ تبر بہر درختان کہن ہے
جو شاخ پھلی ہے وہ بر آورد چمن ہے
گلشن سے عنادل کو قفس میں ہے سوا چین
آرام جہاں ہو وہ غریبوں کا وطن ہے
ہے عالم طفلی سے عیاں موت کا ساماں
غنچے کا جو ملبوس ہے وہ گل کا کفن ہے
ہے حکم کہ مرنے میں نہ اب دیر لگائیں
یہ قید فقط بہر اسیران کہن ہے
اے ضعف یہ چھٹنا ہے مجھے قید سے بد تر
جو تار نفس ہے مری گردن میں رسن ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |