Jump to content

تنخواہ تبر بہر درختان کہن ہے

From Wikisource
تنخواہ تبر بہر درختان کہن ہے
by رشید لکھنوی
317343تنخواہ تبر بہر درختان کہن ہےرشید لکھنوی

تنخواہ تبر بہر درختان کہن ہے
جو شاخ پھلی ہے وہ بر آورد چمن ہے

گلشن سے عنادل کو قفس میں ہے سوا چین
آرام جہاں ہو وہ غریبوں کا وطن ہے

ہے عالم طفلی سے عیاں موت کا ساماں
غنچے کا جو ملبوس ہے وہ گل کا کفن ہے

ہے حکم کہ مرنے میں نہ اب دیر لگائیں
یہ قید فقط بہر اسیران کہن ہے

اے ضعف یہ چھٹنا ہے مجھے قید سے بد تر
جو تار نفس ہے مری گردن میں رسن ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.