تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
بر آئیں میرے دل کے بھی ارمان یا رسول
کیوں دل پہ میں فدا نہ کروں جان یا رسول
رہتے ہیں اس میں آپ کے ارمان یا رسول
رحمت دکھائے حشر میں وہ شان یا رسول
شرمندہ ہوکے ہوں میں پشیمان یا رسول
کشتہ ہوں روئے پاک کا نکلوں جو قبر سے
جاری مری زباں پہ ہو قرآن یا رسول
جس دم کہ دم بدن سے نکلنے لگے مرا
اس دم نہ ہوں حواس پریشان یا رسول
میں گھر گیا ہوں فوجِ معاصی میں المدد
کوئی نہیں نجات کا سامان یا رسول
محشر میں دست بستہ کہوں گا حضور سے
جی بھر کے نکلیں آج تو ارمان یا رسول
بلوائیے مدینے میں جائے یہ تفرقہ
اب ہند میں بہت ہوں پریشان یا رسول
سختیِ نزع تنگیِ گور و حسابِ حشر
یہ منزلیں کڑی نہوں سب آسان یا رسول
دنیا سے اور کچھ نہیں مطلوب ہے مجھے
لے جاؤں اپنے ساتھ میں ایمان یا رسول
کیا پیاری پیاری باتیں تھیں اصحابِ پاک کی
لائے تھے جب سے آپ پر ایمان یا رسول
ہنگامِ عرض کرتے تھے ہاتھوں کو جوڑ کر
ماں باپ سب ہیں آپ پہ قربان یا رسول
میں بھی تو ہوں غلام اسی در کا حکم ہو
روکیں نہ مجھ کو آپ کے دربان یا رسول
خوانِ عطا سے مجھ کو بھی ہوں نعمتیں عطا
سرکار میزباں ہیں میں مہمان یا رسول
اولاد میں مری برکت کا ظہور ہو
آباد گھر مرا نہ ہو ویران یا رسول
اس شوق میں کہ آپ کے دامن سے جا ملے
میں چاک کر رہا ہوں گریبان یا رسول
اب انبیا کی شان زمانے سے ہے بلند
ان سب سے برتر آپکی ہے شان یا رسول
کافی ہے یہ وسیلہ شفاعت کے واسطے
عاصی تو ہوں مگر ہوں پشیمان یا رسول
اس چاک میں مجھے درِ جنت نظر پڑے
وحشت میں چاک ہو جو گریبان یا رسول
حیرت زدہ ہے آنکھ تو رخسار دیئکھ کر
دل کیوں ہے شکلِ آئینہِ حیران یا رسول
مشکل کشا ہیں آپ امیؔر آپ کا غلام
اب اس کی مشکلیں بھی ہوں آسان یا رسول
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |