تم نے پوچھا نہیں کبھی ہم کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تم نے پوچھا نہیں کبھی ہم کو  (1937) 
by شرف مجددی

تم نے پوچھا نہیں کبھی ہم کو
تم سے امید یہ نہ تھی ہم کو

روتے دیکھا مجھے تو فرمایا
آ نہ جائے کہیں ہنسی ہم کو

جس نظر سے کہ چاہتے تھے ہم
تم نے دیکھا نہیں کبھی ہم کو

ہائے کہنا کسی کا جاتے ہوئے
کیجئے رخصت ہنسی خوشی ہم کو

او جوانوں کی جان ہم سے حجاب
یاد ہے تیری کم سنی ہم کو

ہائے کیا بھولے پن سے کہتے ہیں
گھورتی کیوں ہے آرسی ہم کو

مدتوں میں حضور یار شرفؔ
آج لائی ہے بے خودی ہم کو

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse