تم خوب اڑاتے رہو خاکہ مرے دل کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تم خوب اڑاتے رہو خاکہ مرے دل کا
by مرزا مائل دہلوی
303737تم خوب اڑاتے رہو خاکہ مرے دل کامرزا مائل دہلوی

تم خوب اڑاتے رہو خاکہ مرے دل کا
پیدا نہیں دشمن کوئی تم سا مرے دل کا

پھرتی ہے نظر میں کسی گیسو کی درازی
بڑھتا ہی چلا جائے گا سودا مرے دل کا

الٹی ہے نہ الٹیں گے نقاب رخ روشن
مانا ہے نہ مانیں گے وہ کہنا مرے دل کا

مائلؔ ترے اشعار سنوں بزم میں کیوں کر
یہ راز کئے دیتے ہیں افشا میرے دل کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse