تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو
by بیدم وارثی

تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو
اے بتو کیا کسی کے خدا ہو

اپنے مستوں کی خیرات ساقی
ایک ساغر مجھے بھی عطا ہو

کچھ رہا بھی ہے بیمار غم میں
اب دوا ہو تو کس کی دوا ہو

آؤ مل لو شب وعدہ آ کر
صبح تک پھر خدا جانے کیا ہو

تو نے مجھ کو کہیں کا نہ رکھا
اے دل زار تیرا برا ہو

غصے میں بھی رہا پاس دشمن
کہہ رہے ہیں کہ تیرا بھلا ہو

تم کو بیدمؔ ہمیں جانتے ہیں
پارسا ہو بڑے پارسا ہو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse