Jump to content

تم جو کہتے ہو کہ آویں گے ترے ہاں کل تک

From Wikisource
تم جو کہتے ہو کہ آویں گے ترے ہاں کل تک
by زین العابدین خاں عارف
331147تم جو کہتے ہو کہ آویں گے ترے ہاں کل تکزین العابدین خاں عارف

تم جو کہتے ہو کہ آویں گے ترے ہاں کل تک
کون جیتا ہے جدائی میں مری جاں کل تک

تیرے وحشی کا اگر خاک اڑانا ہے یہی
کہیں ڈھونڈا بھی نہ پاوے گا بیاباں کل تک

کچھ بھی کہتے ہیں جراحت کی میرے اے ہمدم
اکتفا کیونکہ کرے ایک نمکداں کل تک

دور سے گر اسے تصویر دکھا دوں تیری
آپ میں آوے نہ پھر شاہد کنعاں کل تک

خاک میں آج وہ سر ٹھوکریں کھاتے ہیں پڑے
جو امارت کا کیا کرتے تھے ساماں کل تک

دل لگاتی ہے عبث اپنے لیے اے بلبل
ڈھونڈے پاوے گی نہ گل ہائے گلستاں کل تک

کیا نظر کام کرے اس کے دہن پر عارفؔ
لاکھ دیکھا کرے یہ دیدۂ حیراں کل تک


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.