Jump to content

تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو

From Wikisource
تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو
by مرزا غالب
298120تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہومرزا غالب

تم جانو، تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو
مجھ کو بھی پوچھتے رہو تو کیا گناہ ہو

بچتے نہیں مواخذۂ روزِ حشر سے
قاتل اگر رقیب ہے تو تم گواہ ہو

کیا وہ بھی بے گنہ کش و حق نا شناس ہیں
مانا کہ تم بشر نہیں خورشید و ماہ ہو

ابھرا ہوا نقاب میں ہے ان کے ایک تار
مرتا ہوں میں کہ یہ نہ کسی کی نگاہ ہو

جب مے کدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید
مسجد ہو، مدرسہ ہو، کوئی خانقاہ ہو

سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف، سب درست
لیکن خدا کرے وہ تِرا جلوہ گاہ ہو

غالبؔ بھی گر نہ ہو تو کچھ ایسا ضرر نہیں
دنیا ہو یا رب اور مرا بادشاہ ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.