تم اگر دو نہ پیرہن اپنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تم اگر دو نہ پیرہن اپنا
by سخی لکھنوی

تم اگر دو نہ پیرہن اپنا
چرخ سے مانگ لوں کفن اپنا

آگے کرتے تھے اس طرح پامال
یاد تو کیجئے چلن اپنا

آج ہم جان دینے آئے ہیں
کچھ دکھاتے ہو بانکپن اپنا

شانہ زلفوں میں واں نہیں الجھا
سانپ دکھلا رہا ہے پھن اپنا

یاد رکھیو ہماری پامالی
بھولیو مت کبھی چلن اپنا

یا کہو ہم کنویں میں ڈوب مریں
یا دکھاؤ کوچۂ ذقن اپنا

ہم وہ بلبل نہیں جو باغ کو جائیں
کوچۂ یار ہے چمن اپنا

ہم کو دکھلا کے تنگ کرتے ہیں
گہ کمر اپنی گہ دہن اپنا

جس کو کہتے ہیں لوگ شہر کڑا
اے سخیؔ ہے وہی وطن اپنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse