تمہیں ہاں کسی سے محبت کہاں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تمہیں ہاں کسی سے محبت کہاں ہے
by نظام رامپوری

تمہیں ہاں کسی سے محبت کہاں ہے
ذرا دیکھیے تو وہ صورت کہاں ہے

بھلا اب کسی سے سنو بات کیا تم
تمہیں اپنی باتوں سے فرصت کہاں ہے

ہر اک بات پر روئے سے دیتے ہو اب
وہ شوخی کہاں وہ شرارت کہاں ہے

پڑے رہتے ہو پہروں ہی منہ لپیٹے
وہ جلسہ کہاں ہے وہ صحبت کہاں ہے

کوئی کچھ کہے اب تمہیں کچھ نہ بولو
وہ تیزی کہاں وہ ظرافت کہاں ہے

وہ لگ چلنا ہر اک سے آفت تمہارا
وہ تندی وہ شوخی وہ فرحت کہاں ہے

کوئی جانتا بھی نہیں اب تو تم کو
وہ پہلی سی خوشبو میں شہرت کہاں ہے

تمہیں دیکھو اور غیر کی باتیں سننا
وہ شان اب کہاں ہے وہ شوکت کہاں ہے

تمہیں ہو عدو ہی کا ملنا مبارک
عدو کی سی ہم میں لیاقت کہاں ہے

نظامؔ آپ ہی آپ آئے گا یاں پر
یہاں رشک سہنے کی طاقت کہاں ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse