تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے
Appearance
تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے
جگر میں پھول کھلیں آنکھ شبنمی ہو جائے
اجل بھی اس کی بلندی کو چھو نہیں سکتی
وہ زندگی جسے احساس زندگی ہو جائے
یہی ہے دل کی ہلاکت یہی ہے عشق کی موت
نگاہ دوست پہ اظہار بیکسی ہو جائے
زمانہ دوست ہے کس کس کو یاد رکھوگے
خدا کرے کہ تمہیں مجھ سے دشمنی ہو جائے
سیاہ خانۂ دل میں ہے ظلمتوں کا ہجوم
چراغ شوق جلاؤ کہ روشنی ہو جائے
طلوع صبح پہ ہوتی ہے اور بھی نمناک
وہ آنکھ جس کی ستاروں سے دوستی ہو جائے
اجل کی گود میں قابلؔ ہوئی ہے عمر تمام
عجب نہیں جو مری موت زندگی ہو جائے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |