تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے
by اثر صہبائی

تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے
تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوئے

عجیب سوز سے لبریز ہیں مرے نغمے
کہ ساز دل ہے محبت کی چوٹ کھائے ہوئے

جو تجھ سے کچھ بھی نہ ملنے پہ خوش ہیں اے ساقی
کچھ ایسے رند بھی ہیں مے کدے میں آئے ہوئے

تمہارے ایک تبسم نے دل کو لوٹ لیا
رہے لبوں پہ ہی شکوے لبوں پہ آئے ہوئے

اثرؔ بھی راہرو دشت زندگانی ہے
پہاڑ غم کا دل زار پر اٹھائے ہوئے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse