تمہاری شرط محبت کبھی وفا نہ ہوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تمہاری شرط محبت کبھی وفا نہ ہوئی
by مبارک عظیم آبادی

تمہاری شرط محبت کبھی وفا نہ ہوئی
یہ کیا ہوئی تمہیں کہہ دو اگر جفا نہ ہوئی

قدم قدم پہ قدم لڑکھڑائے جاتے تھے
تمام عمر بھی طے منزل وفا نہ ہوئی

تمہیں کہو تمہیں ناآشنا کہیں نہ کہیں
کہ آشنا سے ادا رسم آشنا نہ ہوئی

تری ادا کی قسم ہے تری ادا کے سوا
پسند اور کسی کی ہمیں ادا نہ ہوئی

ہمیں کو دیکھ کے خنجر نکالتے تھے آپ
ہمارے بعد تو یہ رسم پھر ادا نہ ہوئی

خدا نے رکھ لیا ناز و نیاز کا پردہ
کہ روز حشر مری ان کی برملا نہ ہوئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse