تغافل دوست ہوں میرا دماغ عجز عالی ہے
Appearance
تغافل دوست ہوں میرا دماغ عجز عالی ہے
اگر پہلو تہی کیجے تو جا میری بھی خالی ہے
رہا آباد عالم اہل ہمت کے نہ ہونے سے
بھرے ہیں جس قدر جام و سبو مے خانہ خالی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |