تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو
by فروغ حیدرآبادی

تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو
خدا کے واسطے ناصح نہ اتنا تو مرے سر ہو

مرے رونے پہ کیوں بیداد اتنی اے ستم گر ہو
نکل آتے ہیں آنسو آنکھ سے جب صدمہ دل پر ہو

پری رخسار بھی ہو اور حوروں سے بھی بہتر ہو
وفا ہی جب نہیں تم میں تو دشمن کے برابر ہو

عدو فرقت میں تڑپے اور وہ مہماں مرے گھر ہو
کبھی تو دور ایسا بھی سپہر کینہ پرور ہو

کبھی دشمن کی حسرت ہے کبھی میری کدورت ہے
جگہ میری وفا کی پھر تمہارے دل میں کیونکر ہو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse