تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
by اسماعیل میرٹھی

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
کیسی زمیں بنائی ، کیا آسماں بنایا

پانوں تلے بچھایا کیا خوب فرش خاکی
اور سر پہ لاجوردی اک سائباں بنایا

مٹی سے بیل بو نٹے کیا خوش نما اگائے ،
پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا

خوش رنگ اور خوشبو گل پھول ہیں کھلائے
اس خاک کے کھنڈر کو کیا گلستاں بنایا

میوے لگائے کیا کیا خوش ذائقہ رسیلے
چکھنے سے جن کے مجھ کو شیریں دہان بنایا

سورج سے ہم نے پائی گرمی بھی روشنی بھی
کیا خوب چشمہ تو نے اے مہرباں بنایا

سورج بنا کے تو نے رونق جہاں کو بخشی
رہنے کو یہ ہمارے اچھا مکاں بنایا

پیاسی زمیں کے منہ میں مینھ کا چوایا پانی
اور بادلوں کو تو نے مینھ کا نشاں بنایا

یہ پیاری پیاری چڑیاں پھرتی ہیں جو چہکتی
قدرت نے تیری ان کو تسبیح خواں بنایا

تنکے اٹھا اٹھا کر لائیں کہاں کہاں سے
کس خوبصورتی سے پھر آشیاں بنایا

اونچی اڑیں ہوا میں بچوں کو پر نہ بھولیں
ان بے پروں کا ان کو روزی رساں بنایا

کیا دودھ دینے والی گائیں بنائیں تو نے
چڑھنے کو میرے گھوڑا کیا خوش عناں بنایا

رحمت سے تیری کیا کیا ہیں نعمتیں میسر
ان نعمتوں کا مجھ کو ہے قدر داں بنایا

آب رواں کے اندر مچھلی بنائی تو نے
مچھلی کے تیرنے کو آب رواں بنایا

ہر چیز سے ہے تیری کاری گری ٹپکتی
یہ کارخانہ تو نے کب رائے گاں بنایا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse