ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں
by آسی غازی پوری

ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں
مگر غیر کا نقش پا چاہتا ہوں

جہاں تک ہو تجھ سے جفا چاہتا ہوں
کہ میں امتحان وفا چاہتا ہوں

خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں
میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں

کہاں رنگ وحدت کہاں ذوق وصلت
میں اپنے کو تجھ سے جدا چاہتا ہوں

برابر رہی حد یار و محبت
کسی کو میں بے انتہا چاہتا ہوں

کہاں ہے تری برق جوش تجلی
کہ میں ساز و برگ فنا چاہتا ہوں

وہ جب کھو چکے مجھ کو ہستی سے اپنی
تو کہتے ہیں اب میں ملا چاہتا ہوں

جنون محبت میں پند عدو کیا
بھلا میں کسی کا برا چاہتا ہوں

طبیعت کی مشکل پسندی تو دیکھو
حسینوں سے ترک وفا چاہتا ہوں

جو دل میں نے چاہا تو کیا خاک چاہا
کہ دل بھی تو بے مدعا چاہتا ہوں

یہ حسرت کی لذت یہ ذوق تمنا
شب وصل ان سے حیا چاہتا ہوں

سوا اس کے میں کیا کہوں تم سے آسیؔ
کہ درویش ہو تم دعا چاہتا ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse