ترے فسوں کی نہیں میرے دل میں جا واعظ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ترے فسوں کی نہیں میرے دل میں جا واعظ
by مصطفٰی خان شیفتہ

ترے فسوں کی نہیں میرے دل میں جا واعظ
صنم پرست نہ ہو بندہ ریا واعظ

کسی صنم نے مگر آپ کو جلایا ہے
نہیں تو حوروں کی کیوں اس قدر ثنا واعظ

تمہارے حسنِ جہاں سوز سے میں جلتا ہوں
کہ ہیں رقیب مرے شیخ و پارسا، واعظ

ملا کے دیکھیں کہ ہے خوب کون دونوں میں
ہم اس کو لاتے ہیں تو حور کو بلا واعظ

ترے فسونِ اثر ریز سے رسا تر ہے
فغانِ بے اثر و آہِ نارسا واعظ

کمی تھی حالتِ رندی میں اس کو کیا یارو
کوئی یہ پوچھے کہ کیوں شیفتہ ہوا واعظ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse