ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی
by مختار صدیقی

ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی
کہ تھا شب سے دن کبھی تیرہ تر کبھی شب ہی آئنہ رو ملی

تری قربتوں سے بھی کیا ہوا تری دوریوں کا تو کیا گلہ
وہ مقام میں ہی نہ پا سکا مجھے جس مقام پہ تو ملی

وہ ہواؤں ہی سے برس پڑے وہ تری نگہ سے چھلک اٹھے
کوئی بے خودی نہ ہمیں ملی کہ جو بے نیاز سبو ملی

وہ ہو فصل گل کہ فضائے دل جو ملا کہیں تو جنوں ملا
مگر اک خرد ہی نہ مل سکی جو ملی تو صرف رفو ملی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse