Jump to content

ترے بیمار کی شاید وداع جان ہے تن سے

From Wikisource
ترے بیمار کی شاید وداع جان ہے تن سے
by ممنونؔ نظام الدین
315793ترے بیمار کی شاید وداع جان ہے تن سےممنونؔ نظام الدین

ترے بیمار کی شاید وداع جان ہے تن سے
جنازے کی وگرنہ واں ہے تیاری کا کیا باعث

کہیں وقت خطاب اے یار اپنے منہ سے نکلا تھا
لگا کہنے کہ مجھ میں آپ میں یاری کا کیا باعث

مریض اپنے کو دیکھا آہ خوں آلودہ کیا کیا تھے
نہ تھا گر درد دل میں نالہ و زاری کا کیا باعث

نہیں کچھ زور سے لیتا کوئی دل دو نہ دو ممنوںؔ
یہ مجبوری کا کیا موجب یہ ناچاری کا کیا باعث

مرے سینہ میں گر آتش کدہ پنہاں نہیں ظالم
فغان و آہ سے ہر دم شررباری کا کیا باعث

تصور چشم خوباں کا مقرر تم کو رہتا ہے
وگرنہ حضرت دل اتنی بیماری کا کیا باعث

ہوا جب کام اپنا کام دل جب پوچھنے آئے
مجھے غم کھا چکا اب میری غم خواری کا کیا باعث

عجب دیوانگی ہے کوئی بھی یوں دل پھنساتا ہے
بہت دانا تھے تم ممنوںؔ گرفتاری کا کیا باعث


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.